پاکستان کے گلیشیئرز پر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات – ایک قومی تشویش

پاکستان کے گلیشیئرز پر ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات – ایک قومی تشویش

پاکستان دنیا کے اُن چند ممالک میں شامل ہے جہاں قطبی علاقوں کے علاوہ سب سے زیادہ گلیشیئرز موجود ہیں، اسی وجہ سے اسے "تیسرا قطب” (Third Pole) بھی کہا جاتا ہے۔ قراقرم، ہمالیہ اور ہندوکش کے عظیم پہاڑی سلسلوں میں 7,000 سے زائد گلیشیئرز پائے جاتے ہیں، جو قدرتی آبی ذخائر کے طور پر کام کرتے ہیں۔ یہ گلیشیئرز پاکستان کے دریاؤں کو پانی فراہم کرتے ہیں، زرعی نظام کو سہارا دیتے ہیں اور پن بجلی گھروں کو توانائی فراہم کرتے ہیں۔

تاہم، ماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے یہ برفانی خزانے شدید خطرات سے دوچار ہیں، جو لاکھوں افراد، زراعت، آبی وسائل، اور قدرتی ماحولیاتی نظام کے لیے خطرہ بن رہے ہیں۔

پاکستان کے گلیشیئرز: ایک اہم قدرتی وسیلہ

پاکستان میں گلیشیئرز قراقرم، ہندوکش اور ہمالیہ کے پہاڑی سلسلوں میں مرکوز ہیں اور تقریباً 13,000 مربع کلومیٹر کے رقبے پر پھیلے ہوئے ہیں۔ چند مشہور گلیشیئرز درج ذیل ہیں:

  • بلتورو گلیشیئر – دنیا کا تیسرا سب سے بڑا غیر قطبی گلیشیئر
  • سیاچن گلیشیئر – اسٹریٹجک اور جغرافیائی لحاظ سے انتہائی اہم
  • بیافو گلیشیئر – قطبی علاقوں کے علاوہ دنیا کا سب سے طویل گلیشیائی نظام

یہ تمام گلیشیئرز دریائے سندھ کے بیسن کو پانی فراہم کرتے ہیں، جو پاکستان کی تقریباً 90% زراعت اور کروڑوں افراد کی پانی کی ضروریات پوری کرتا ہے۔

Baltoro Glacier

ماحولیاتی تبدیلی اور گلیشیئرز پر اس کے اثرات

1. درجہ حرارت میں اضافہ

پاکستان ان ممالک میں شامل ہے جو ماحولیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔ یہاں درجہ حرارت عالمی اوسط سے زیادہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ سردیاں اور گرمیاں دونوں کم برفباری اور زیادہ برف پگھلنے کا سبب بن رہی ہیں، جس سے گلیشیئرز کا حجم کم ہو رہا ہے۔

2. گلیشیئر جھیلوں کے پھٹنے کے سیلاب (GLOFs)

جب گلیشیئر پگھلتے ہیں تو ان کے نیچے غیر مستحکم جھیلیں بنتی ہیں۔ جب یہ جھیلیں پھٹتی ہیں تو نیچے کے علاقوں میں تباہ کن سیلاب آتے ہیں۔ گلگت بلتستان اور خیبر پختونخوا میں ایسی 3,000 سے زائد گلیشیائی جھیلیں پائی جاتی ہیں، جن میں سے 33 کو انتہائی خطرناک قرار دیا گیا ہے۔

Glacial Lake Outburst Floods

3. برفباری اور بارش کے پیٹرن میں تبدیلی

گلیشیئرز کو اپنی موجودگی برقرار رکھنے کے لیے برفباری کی ضرورت ہوتی ہے۔ بارش اور برفباری کے انداز میں تبدیلی سے گلیشیئرز کو کم برف ملتی ہے، جس کی وجہ سے ان کا حجم کم ہوتا ہے اور آبی نظام متاثر ہوتا ہے۔

4. قراقرم انوملی (Karakoram Anomaly)

دلچسپ بات یہ ہے کہ قراقرم کے کچھ گلیشیئرز نسبتاً مستحکم ہیں یا معمولی طور پر بڑھ رہے ہیں، جسے "قراقرم انوملی” کہا جاتا ہے۔ لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ رجحان عارضی ہے اور مجموعی طور پر گلیشیئرز کے پگھلنے کا رجحان تیزی سے جاری ہے۔

Climate Change and Its Effects on Glaciers

مقامی آبادی اور ماحولیاتی نظام پر اثرات

  1. پانی کی قلت
    گلیشیئرز سے نکلنے والے دریا لاکھوں لوگوں کو پانی فراہم کرتے ہیں۔ گلیشیئرز کے تیز رفتار پگھلنے سے ابتدا میں سیلاب آتے ہیں لیکن بعد میں پانی کی شدید قلت پیدا ہو جاتی ہے۔
  2. زراعت کو خطرہ
    پنجاب اور سندھ میں فصلوں کا انحصار انہی دریاؤں سے آنے والے پانی پر ہے۔ پانی کی کمی سے فصلوں کی پیداوار اور زرعی نظام متاثر ہوتا ہے۔
  3. توانائی کی پیداوار
    پاکستان کی توانائی کا بڑا حصہ پن بجلی پر منحصر ہے۔ گلیشیئرز کے پگھلنے سے دریا خشک ہونے لگتے ہیں، جس سے تربیلا اور منگلا جیسے ڈیموں میں پانی کی سطح غیر یقینی ہو جاتی ہے اور توانائی کا بحران پیدا ہوتا ہے۔
  4. حیاتیاتی تنوع کو خطرہ
    گلیشیئرز سے منسلک ماحولیاتی نظام میں برفانی چیتا، اندھی ڈولفن جیسے نایاب جانور پائے جاتے ہیں۔ پانی کی مقدار اور درجہ حرارت میں تبدیلی سے ان کی بقا کو خطرہ لاحق ہے۔

Impact on Communities

اہم اعداد و شمار

  • پاکستان میں 7,000 سے زائد گلیشیئرز موجود ہیں – جو دنیا میں سب سے زیادہ شمار میں سے ایک ہیں۔
  • شمالی پاکستان میں درجہ حرارت قومی اوسط سے 0.6°C زیادہ بڑھ رہا ہے۔
  • 70 لاکھ سے زائد افراد گلیشیائی جھیلوں کے پھٹنے کے خطرے سے دوچار ہیں۔

حل اور حفاظتی اقدامات

  1. گلیشیئر کی نگرانی اور تحقیق
    سیٹلائٹ پر مبنی نظاموں میں سرمایہ کاری کر کے گلیشیئرز کی صحت پر نظر رکھی جائے اور ممکنہ خطرات کی پیش گوئی کی جائے۔
  2. آفات سے بچاؤ کی تیاری
    سیلاب کی پیشگی وارننگ کے نظام کو مضبوط کیا جائے اور متاثرہ کمیونٹیز کو محفوظ علاقوں میں منتقل کیا جائے۔
  3. پائیدار پانی کا انتظام
    قطرہ قطرہ آبپاشی، پانی کی ری سائیکلنگ اور جدید زرعی طریقے اپنا کر پانی کے ضیاع کو روکا جائے۔
  4. ماحولیاتی موافقت کی پالیسی
    ماحولیاتی قوانین کو نافذ کیا جائے، کاربن کے اخراج کو کم کیا جائے اور بین الاقوامی ماحولیاتی اقدامات میں فعال کردار ادا کیا جائے۔
  5. عوامی شعور اور تربیت
    گلگت بلتستان، چترال اور دیگر متاثرہ علاقوں کی مقامی آبادی کو ماحولیاتی خطرات اور ایمرجنسی منصوبہ بندی کے بارے میں آگاہ کیا جائے۔

نتیجہ

پاکستان کے گلیشیئرز صرف ایک قدرتی خزانہ نہیں بلکہ زراعت، توانائی اور پینے کے پانی کے لیے ایک اہم ذریعہ ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی کی تیز رفتاری ان وسائل کو غیر مستحکم کر رہی ہے، جس کے ملک کی معیشت اور ماحول پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

ان برفانی خزانوں کو محفوظ رکھنے کے لیے فوری اور موثر اقدامات درکار ہیں، چاہے وہ سائنسی تحقیق ہو، پالیسی سازی ہو یا عوامی شمولیت۔ پاکستان کے گلیشیئرز کا مستقبل اس بات پر منحصر ہے کہ ہم آج کیا اقدامات کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top